اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿فَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَلَا أَوْلَادُهُمْ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ بِهَا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنْفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ﴾[التوبة: 55].
اور فرمایا:
﴿وَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَأَوْلَادُهُمْ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ أَنْ يُعَذِّبَهُمْ بِهَا فِي الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنْفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ﴾[التوبة: 85]
جواب:
پہلا فرق: حرفِ عطف (فاء) اور (واو) کا استعمال
- پہلی آیت میں (فاء) استعمال کیا گیا: "فَلَا تُعْجِبْكَ”،
جبکہ دوسری آیت میں (واو) استعمال کیا گیا: "وَلَا تُعْجِبْكَ”۔
اس کی وجہ:
- پہلی آیت کا سیاق:
پہلی آیت میں منافقین کے خرچ کرنے اور ان کے بخل کے بارے میں گفتگو ہو رہی ہے۔ اس سے پہلے کی آیت میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا:
"وَمَا مَنَعَهُمْ أَنْ تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلَّا أَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ” [التوبہ: 54]۔
یہاں (فاء) لانے کی حکمت یہ ہے کہ (فاء) جلدی اور حتمی نتیجے کو ظاہر کرتی ہے، یعنی ان کے مال سے متاثر نہ ہو اور یہ سمجھ لو کہ ان کا کوئی فائدہ نہیں۔ - دوسری آیت کا سیاق:
دوسری آیت جہاد اور جنگ کے بارے میں ہے۔ اس سے پہلے کئی مناہی (نہیاں) بیان کی گئی ہیں، جیسے:
"وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ” [التوبہ: 84]۔
یہاں (واو) کا استعمال ان مناہی کے ساتھ مناسبت پیدا کرتا ہے، جیسے:
"ولا تصل”، "ولا تقم”، "ولا تعجبك”۔
اگر یہاں (فاء) استعمال ہوتی تو یہ ظاہر ہوتا کہ مال و اولاد سے متاثر نہ ہونے کا حکم صرف نمازِ جنازہ نہ پڑھنے یا قبر پر نہ کھڑے ہونے کے بعد آتا ہے، جبکہ حکم مطلق ہے۔
دوسرا فرق: "لا” کا تکرار
- پہلی آیت میں (لا) کا تکرار کیا گیا: "فَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَلَا أَوْلَادُهُمْ”۔
- دوسری آیت میں صرف (واو) کے ذریعے عطف کیا گیا: "وَأَمْوَالُهُمْ وَأَوْلَادُهُمْ”۔
اس کی وجہ:
- پہلی آیت کا سیاق:
پہلی آیت میں تفصیل سے منافقین کے اعمال بیان کیے گئے ہیں:
"كَفَرُوا بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ، وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَى، وَلَا يُنْفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَارِهُونَ”۔
یہ تفصیل تقاضا کرتی ہے کہ منہیات (مال و اولاد سے متاثر نہ ہونا) کو بھی تفصیل سے ذکر کیا جائے، لہٰذا (لا) کا تکرار کیا گیا۔ - دوسری آیت کا سیاق:
دوسری آیت میں جہاد کا ذکر ہے، اور جہاد میں مال و اولاد دونوں اہم ہوتے ہیں۔ لہٰذا یہاں دونوں کو یکجا کرکے بغیر تکرار کے ذکر کیا گیا۔
تیسرا فرق: "ليعذبهم” اور "أن يعذبهم”
- پہلی آیت میں "ليعذبهم” استعمال ہوا (لام کے ساتھ)۔
- دوسری آیت میں "أن يعذبهم” استعمال ہوا (بغیر لام کے)۔
اس کی وجہ:
- پہلی آیت:
یہاں لام تعلیل کے طور پر استعمال ہوئی ہے، جو بتاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے ظاہر اعمال کے باوجود انہیں عذاب دے گا، تاکہ مؤمنین کو ان کے نفاق کا علم ہو جائے۔ - دوسری آیت:
دوسری آیت میں منافقین کا جرم واضح ہے، کیونکہ انہوں نے علانیہ جہاد سے انکار کیا