جواب:
علما کے درمیان نماز میں قصر کی مدت کے تعین پر اختلاف ہے، کیونکہ اس معاملے میں کوئی واضح نص نہیں ہے جو خاص مدت کو بیان کرے۔ قصر کا ذکر قرآن میں مدت کے بغیر آیا ہے: { "پس تم پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم نماز میں کمی کر لو۔ [نساء: 101]۔ ائمہ نے مدت کے تعین میں نبی ﷺ کے سفر کے معمولات کو بنیاد بنایا ہے۔
احناف کے نزدیک قصر کی مدت پندرہ دن ہے؛ جو شخص اس سے زیادہ مدت کے لئے قیام کرے، وہ قصر نہیں کرے گا۔
اکثر علما کے نزدیک یہ مدت چار دن ہے، لیکن ان میں یومِ آمد اور یومِ روانگی کے شامل ہونے یا نہ ہونے پر اختلاف ہے۔ شوافع اور مالکیہ کے نزدیک یہ چار دن ہیں، جن میں یومِ آمد و روانگی شامل نہیں، جبکہ حنابلہ کے نزدیک یہ بیس فرض نمازیں ہیں اور ان میں یومِ آمد و روانگی کا تعلق نہیں۔