View Categories

سوال 32: کبھی ایسا ہوتا ہے کہ جمعہ کی نماز کے وقت امام منبر پر ہوتے ہیں اور کچھ لوگ ہمیں مصافحہ کرنے یا بات کرنے کی کوشش کرتے ہیں، حالانکہ وہ شرعی حکم سے واقف نہیں ہوتے (وہ غیر عرب ہیں)۔ ہمیں اس صورت میں کیا کرنا چاہیے؟ کیا ہم مصافحہ کریں یا انہیں نظرانداز کریں؟

جواب:

 اصل یہ ہے کہ جمعہ کی نماز میں مصلّی کی ذمہ داری ساکن رہنا اور انصات کرنا ہے، یعنی بات نہ کرنا اور بے جا حرکتوں سے پرہیز کرنا۔ انصات کا مطلب ہے کہ خاموش رہیں، اور بے جا حرکت کا مطلب ہے کہ صرف ضرورت کے تحت حرکت کریں، جیسے کہ جگہ کو وسیع کرنا یا کسی دوسرے صف میں منتقل ہونا۔

اس بارے میں چند احادیث آئی ہیں

«جو شخص وضو کرے اور اس میں اچھی طرح وضو کرنے کے بعد جمعہ کے لیے آئے، پھر توجہ دے اور خاموش رہے، اس کے لیے جو کچھ جمعہ سے جمعہ تک ہوتا ہے، اور اس کے علاوہ تین دن کی گناہ بخشے جاتے ہیں، اور جو شخص کنکریوں کو چھوئے، وہ لغو کر گیا»۔ [ مسلم اورترمذی كى روايت  وغیرہ، ابو ہریرہ کی روایت]۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی صحیحین میں مرفوعاً روایت ہے: «جب تم اپنے ساتھی سے کہتے ہو: خاموش رہو، جبکہ امام خطبہ دے رہا ہو، تو تم لغو کر گئے»۔

ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: «جو شخص جمعہ کے دن بات کرے، جبکہ امام خطبہ دے رہا ہو، وہ ایسے ہے جیسے ایک گدھا جو کتابیں اٹھائے ہوئے ہو، اور جو شخص اس سے کہے: خاموش رہو، اس کا جمعہ نہیں»۔ [احمد كى روايت ]۔

اگرچہ یہاں جمعہ کے نفل ہونے کا نکتہ نفل کمال کی نفی ہے، یعنی یہ کہ اس کی جمعہ درست ہے، لیکن اس کے لیے یہ بات ناپسندیدہ ہے۔اس میں سے صرف ضرورت کی صورتیں مستثنیٰ ہیں، جیسے کسی خطرے کی نشاندہی کرنا، یا کسی فوری ضرورت کا ذکر کرنا جو جمعہ کی نماز سے متعلق ہو، یا کوئی ایسی صورت حال جس کا دور کرنا ممکن نہ ہو۔