جواب:
(جواب):
اول: اصل میں مرد کے احرام میں اس بات کا اصول ہے کہ وہ مخیط (سیسے والے کپڑے) نہ پہنے، یعنی وہ کپڑے جو اعضا کی شکل پر بنے ہوں، چاہے وہ سلائی سے جڑے ہوں یا چپکانے والی چیزوں سے جیسے ڈیبر، یا بندھی ہوئی بیلٹ سے جیسے پینٹ۔
اس بارے میں ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ ایک شخص نے سوال کیا: "یا رسول اللہ ﷺ، محرم کیا پہن سکتا ہے؟” تو آپ ﷺ نے فرمایا: «لَا يَلْبَسُ الْقُمُصَ وَلَا الْعَمَائِمَ وَلَا السَّرَاوِيلَ وَلَا الْبَرَانِسَ وَلَا الْخِفَافَ، إِلَّا أَحَدٌ لَا يَجِدُ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ وَلا تَلْبَسُوا مِنَ الثِّيَابِ شَيْئًا مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ أَوْ وَرْسٌ» [ البخاری ومسلم]۔
اس میں بعض لباسوں کا ذکر ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ باقی لباسوں کو جائز قرار دیا گیا، کیونکہ ان تمام لباسوں میں "ارتفاق” کی علت پائی جاتی ہے جو احرام کے خلاف ہے۔
دوم: حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنے غلاموں کو تبان پہننے کی اجازت دی تھی کیونکہ وہ ہودج اٹھاتے ہوئے کھل جاتے تھے، اور یہ اس اضطراری حالت کو ظاہر کرتا ہے، اور اس کا مطلب یہ نہیں کہ انہوں نے فدیہ ادا نہیں کیا۔ {اور حج اور عمرہ کو اللہ کے لئے مکمل کرو} [البقرہ: 196]۔
سوم: بیشتر فقہاء نے بشمول اہلِ حنفیہ اس بات کی اجازت دی ہے کہ محرم اگر ازار کے گرنے کا خوف ہو تو اس کے نیچے کچھ باندھ سکتا ہے، اور اس بات کا بھی اجماع ہے کہ ہمیان (بیلٹ) پہننا جائز ہے کیونکہ اس میں مخیط کا مفہوم نہیں آتا، کیونکہ یہ لباس کی عادت کا حصہ نہیں ہوتا۔
لہٰذا: اگر کسی شخص کو طبی ضرورت ہو جیسے جلن کی وجہ سے یا اسے عورۃ چھپانے کی ضرورت ہو، یا اسے لوگوں کے سامنے شرمندگی کا خوف ہو، تو وہ تبان یا دیبر باندھ سکتا ہے اور اس کا احرام صحیح ہوگا، لیکن اس پر فدیہ لازم آئے گا۔ فدیہ تین میں سے کوئی ایک ہوگا: تین دن کا روزہ، چھ مساکین کو کھانا دینا، یا فدیہ کا جانور ذبح کرنا، کیونکہ قرآن میں اس کا ذکر ہے: {اور حج اور عمرہ کو اللہ کے لئے مکمل کرو} [البقرہ: 196]۔ جو شخص ان میں سے کسی ایک کو بھی نہیں کر سکتا، اس پر کوئی حساب نہیں ہے۔