View Categories

سوال350:اگر کوئی مرد کسی مطلّقہ خاتون سے شادی کرے اور اس کی ایک نابالغ بیٹی ہو، تو کیا وہ مرد اس بیٹی کا محرم ہوگا اور کیا وہ اس کے ساتھ بغیر حجاب کے بیٹھ سکتی ہے؟ اور کیا یہی صورت حال اُس وقت بھی برقرار رہے گی جب ماں (بیوی) موجود نہ ہو؟

(ج): اولاً: اصل یہ ہے کہ اگر مرد نے ماں کے ساتھ تعلق قائم کیا تو بیٹی کے ساتھ اس کا شادی کرنا ہمیشہ کے لیے حرام ہو جاتا ہے، اور اگر مرد نے بیٹی سے شادی کی تو اس کی ماں سے ہمیشہ کے لیے شادی حرام ہو جاتی ہے، جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {حُرِّمَتۡ عَلَیۡكُمۡ أُمَّهَـٰتُكُمۡ وَبَنَاتُكُمۡ وَأَخَوَ ٰ⁠تُكُمۡ وَعَمَّـٰتُكُمۡ وَخَـٰلَـٰتُكُمۡ وَبَنَاتُ ٱلۡأَخِ} [النساء: 23] یعنی بیٹی کا حرام ہونا اس وقت تک ثابت نہیں ہوتا جب تک کہ اس کی ماں کے ساتھ تعلق نہ بن جائے، نہ صرف عقد کے ذریعے۔
اگر کسی نے ماں کے ساتھ صحیح عقد کے ذریعے تعلق قائم کیا تو بیٹی پر ہمیشہ کے لیے حرام ہو جاتا ہے۔ احناف، حنابلہ اور مالکیوں کی ایک رائے ہے کہ اگر مرد نے ماں کے ساتھ زنا بھی کیا ہو، تب بھی بیٹی ہمیشہ کے لیے حرام ہو جاتی ہے، تاہم شافعیوں کے نزدیک یہ شرط ہے کہ ماں کے ساتھ صحیح عقد ہو۔

دوسرا: محارم کے ساتھ کپڑے کم کرنے یا اکیلے رہنے کا اصل مقصد فتنے سے بچاؤ ہے۔ صرف محرم ہونا کافی نہیں ہوتا، بلکہ فتنے سے بچاؤ ضروری ہے۔ مثلاً محارم کے ساتھ سفر کرنا، ایک ہی جگہ پر رہنا، یا کھلے جسم کے ساتھ رہنا وغیرہ، ان تمام صورتوں میں فتنے سے بچاؤ ضروری ہوتا ہے۔ اگر فتنے کا خطرہ نہ ہو، تو محارم کے ساتھ اس طرح کا سلوک جائز ہوتا ہے۔

تیسرا: شادی کی حرام رشتہ دار خواتین ایک ہی سطح پر نہیں ہوتیں۔ مثلاً ماں حرام ہے، لیکن وہ شرعی اور فطری طور پر محفوظ ہے، اس لیے وہ جتنی بھی کھلے لباس میں ہو یا بیٹے کے ساتھ ایک کمرے میں رہے، وہ محفوظ اور مامون ہے۔ اسی طرح بہن، خالہ اور پھوپھی بھی محفوظ ہیں۔
لیکن مثال کے طور پر بیوی کی بہن، وہ اگرچہ شادی کے وقت محرم ہے، لیکن وہ اپنے بہنوئی کے سامنے ویسی بے تکلف نہیں ہو سکتی جیسی وہ اپنے بھائی کے سامنے ہو سکتی ہے، کیونکہ محرمیت کی نوعیت مختلف ہے۔ اسی طرح ربیبہ (بیوی کی بیٹی) کی بھی محرمیت رشتہ کے ذریعے ہوتی ہے، نہ کہ خون کے رشتہ سے۔

ہماری رائے یہ ہے کہ بیوی کی نابالغ بیٹی کے حوالے سے احتیاط ضروری ہے۔ اس کی حالت کو اپنے والد یا بھائی کے ساتھ بنائی ہوئی حالت کے مطابق نہیں سمجھنا چاہیے۔ وہ اپنے والد کے ساتھ کم لباس میں ہو سکتی ہے، لیکن اس کے لیے زوجِ ماں کے سامنے ایسا کرنا جائز نہیں۔ اس کے ساتھ اکیلا نہ بیٹھے، جب تک کہ اس سے فتنے کا خطرہ نہ ہو، یا اگر کوئی مانع ہو جیسے کہ زوجِ ماں کی عمر زیادہ ہو، اس کا بیمار ہونا، یا اس کے ساتھ بیٹیاں بھی گھر میں ہوں۔ ان صورتوں میں اجازت ہو سکتی ہے، لیکن عام حالات میں ہم احتیاط کا مشورہ دیتے ہیں۔