View Categories

سوال191):اگر کوئی شخص انجینئرنگ کے امتحان میں بیٹھنے کا ارادہ رکھتا ہے جو 6 گھنٹے طویل ہو گا اور جو ظہر کی نماز سے تقریباً آدھا گھنٹہ پہلے شروع ہو رہا ہو، تو کیا وہ ظہر کی نماز کو پہلے پڑھ سکتا ہے؟ اور اگر وہ ظہر کی نماز پہلے پڑھ سکتا ہے، تو کیا وہ عصر کی نماز کو بھی جمع کر کے پڑھ سکتا ہے کیونکہ امتحان عصر کے بعد تک جاری رہے گا؟

جواب):
جمع نماز کا مطلب یہ ہے کہ ایک شخص دو نمازوں کو ایک وقت میں ادا کرے، یعنی ان میں سے کسی ایک وقت میں دونوں نمازیں پڑھ لے، چاہے وہ دن ہو یا رات۔ جمع کا جواز اس وقت میں ہوتا ہے جب دونوں نمازوں کو ایک دوسرے کے ساتھ پڑھی جا سکیں۔
ایسی نمازوں میں ظہر اور عصر، اور مغرب اور عشاء شامل ہیں۔ ان نمازوں کا جمع یا تو ظہر کے وقت میں عصر کو پہلے پڑھ کر یا عصر کے وقت میں ظہر کو بعد میں پڑھ کر کیا جا سکتا ہے۔ مغرب اور عشاء بھی اسی طرح جمع کی جا سکتی ہیں۔

جمع نماز کے مختلف حالات درج ذیل ہیں:

جمع متفقہ:
ظہر اور عصر کا جمع عرفة میں، اور مغرب اور عشاء کا جمع مزدلفة میں کیا گیا ہے، جیسا کہ رسول اللہ
نے حج کے دوران کیا، اور اس پر اجماع ہے۔

سفر میں جمع:
سفر میں جمع کے بارے میں اختلاف ہے:

رائے اول:

عمومی طور پر، مالکی، شافعی، اور حنبلی فقہاء کے نزدیک سفر میں جمع جائز ہے، چاہے نماز مکمل ہو یا قصر ہو۔ ان کا استدلال ہے کہ یہ رخصت ہے جس کا فائدہ مسافروں کو ملتا ہے۔

رائے دوم:

 احناف کے نزدیک سفر میں جمع نہیں کیا جا سکتا۔ وہ یہ کہتے ہیں کہ فرض نمازیں اپنے وقت پر پڑھی جائیں، لیکن ایک نماز کو دوسرے وقت میں منتقل کیا جا سکتا ہے، اور یہ جمع کی تصویر ہوگی، حقیقت میں نہیں۔

بارش یا شدید موسمی حالات میں جمع:
شافعی اور حنبلی مذاہب کے مطابق، بارش، برف، تیز ہوا یا گندے راستوں کی وجہ سے بھی نمازوں کو جمع کیا جا سکتا ہے، چاہے وہ ظہر اور عصر ہوں یا مغرب اور عشاء۔ اس کی دلیل حدیث ابن عباس ہے: "رسول اللہ
نے مدینہ میں ظہر اور عصر، اور مغرب اور عشاء کو بغیر کسی خوف یا بارش کے جمع کیا تاکہ امت کو دشواری نہ ہو۔"

استحاضہ (دوران حیض کے علاوہ خون آنا) یا دودھ پلانے والی عورت:
شافعی اور حنبلی فقہاء کے مطابق، مستحاضہ یا دودھ پلانے والی عورتوں کو بھی جمع کی اجازت دی گئی ہے، کیونکہ ان کے لیے نماز پڑھنا مشکل ہو سکتا ہے۔

خوف کی حالت میں جمع:
خوف کی حالت میں، جیسے دشمن کا خوف ہو، کچھ فقہاء کے نزدیک نمازیں جمع کی جا سکتی ہیں۔ اس بارے میں بھی مختلف آراء ہیں۔

دوسرے حالات میں جمع:
بعض فقہاء (خاص طور پر حنبلیوں) کے مطابق، اگر کسی شخص کے لیے نماز کا وقت مقرر کرنا مشکل ہو، جیسے کہ طالب علم جو امتحان میں مصروف ہو، یا کوئی ڈاکٹر جو طویل آپریشن میں ہو، تو ایسی حالت میں نمازوں کا جمع جائز ہو سکتا ہے تاکہ اس شخص کو تکلیف نہ ہو۔
آپ کے سوال کا جواب:
چونکہ آپ کا امتحان ظہر کے بعد اور عصر سے پہلے چل رہا ہوگا، آپ ظہر اور عصر کی نماز کو جمع کر کے پڑھ سکتے ہیں۔ اس صورت میں آپ ظہر کی نماز کو پہلے پڑھ کر عصر کی نماز کو بعد میں کر سکتے ہیں، یا عصر کی نماز کو پہلے پڑھ کر ظہر کی نماز کو بعد میں کر سکتے ہیں، بشرطیکہ آپ کو یہ ضرورت محسوس ہو کہ دونوں نمازوں کو اکٹھا پڑھنا ممکن ہو۔