View Categories

سوال236):ایک خاتون جو حج کے دوران اپنے مرحوم شوہر کی طرف سے عمرہ کرنا چاہتی ہیں، اور کچھ علماء نے انہیں بتایا کہ وہ جُدہ جا کر احرام باندھیں، کیا یہ صحیح ہے؟ یا وہ تنعیم سے احرام باندھ سکتی ہیں؟ یا کیونکہ وہ مکہ میں ہیں تو انہیں اہل مکہ کی طرح سلوک کیا جا سکتا ہے؟

جواب):
یہ خاتون جب اپنے حج کی عبادات مکمل کر لیں، تو وہ حرم مکہ کے حدود سے باہر کسی بھی جگہ جا سکتی ہیں، اور تنعیم مثال کے طور پر جا کر اپنے مرحوم شوہر کے لیے عمرہ کرنے کی نیت کر سکتی ہیں۔

عن السيدة عائشة رضي الله عنها:
وہ حج قران کر کے آئی تھیں، لیکن انہوں نے باقی خواتین کی طرح الگ سے عمرہ کرنا چاہا جو تمتع کر کے آئی تھیں۔ ابن القیم نے وضاحت کی کہ:
"عائشہ رضي الله عنها نے عمرہ کی نیت سے احرام باندھا تھا، لیکن حج کے دوران حائضہ ہو گئی تھیں، تو نبی
نے انہیں حکم دیا کہ وہ عمرہ کو حج میں شامل کر لیں اور قارنہ (حج اور عمرہ کو ایک ساتھ) کر لیں۔ ان سے کہا کہ ان کا طواف بیت اللہ اور صفا و مروہ کا سعی ان کی حج اور عمرہ دونوں کے لیے کافی ہوگا۔ لیکن عائشہ رضی اللہ عنہ کو احساس ہوا کہ ان کی ساتھی خواتین جنہوں نے تمتع کیا تھا، وہ الگ الگ حج اور عمرہ کر کے واپس آئیں گی، جبکہ وہ حج کے ساتھ ایک ہی عمرہ کر رہی تھیں۔ تو نبی نے ان کے دل کو تسلی دینے کے لیے حکم دیا کہ ان کے بھائی عبدالرحمن کو تنعیم بھیج کر وہاں سے ان کے لیے عمرہ کروا دیں۔"

روایات:
طاؤس نے عائشہ سے روایت کیا کہ:
"عائشہ نے عمرہ کا احرام باندھا تھا، لیکن جب وہ مکہ پہنچی اور طواف نہیں کر سکیں کیونکہ وہ حائضہ ہو گئیں۔ تو وہ حج کے تمام مناسک ادا کر چکیں اور نبی
نے انہیں عید کے دن فرمایا: ‘تمہارا طواف تمہارے حج اور عمرہ دونوں کے لیے کافی ہوگا۔’ لیکن عائشہ نے انکار کیا، تو نبی نے عبدالرحمن کو حکم دیا کہ وہ انہیں تنعیم لے جا کر عمرہ کرائیں۔"اہل مکہ کے بارے میں:
اہل مکہ جب عمرہ کرتے ہیں تو انہیں مکہ سے باہر جا کر، جیسے کہ تنعیم، احرام باندھنا ہوتا ہے، کیونکہ وہ اپنے گھروں سے احرام نہیں باندھ سکتے۔