View Categories

سوال262): جو شخص اپنے رہائش کے مقام سے باہر قربانی دے رہا ہو، وہ کیا کرے گا؟ کیونکہ وقت کا فرق ہوتا ہے، مثلاً مصر میں عید کی نماز کے بعد قربانی کی جاتی ہے، لیکن امریکہ میں نماز سے پہلے؟

جواب: جو شخص اپنے رہائش کے مقام سے باہر قربانی دے رہا ہو، وہ کسی کو وکیل بنا کر قربانی کروا سکتا ہے۔ اس صورت میں، وکیل کا عمل موکل کی نیت کے مطابق ہوگا، یعنی وکیل اس کام کو اپنے مقام کے مطابق انجام دے گا۔
اگر وکیل کو قربانی کا عمل سونپا جائے، تو وہ اس عمل کو اپنے علاقے میں، اپنے وقت کے مطابق کرے گا، جیسے کہ اگر کسی کو حج کے لیے وکیل بنایا جائے تو وہ عرفات میں اس وقت وقوف کرے گا جو وہاں کے وقت کے مطابق ہو گا، نہ کہ موکل کے علاقے کے وقت کے مطابق۔ کیونکہ یہاں وکالت نسک (عبادت) میں ہے، نہ کہ اصل عبادت میں۔
اسی طرح، قربانی میں بھی وکالت نسک کے لیے ہے، نہ کہ اصل قربانی کے عمل کے لیے۔ اس لیے وکیل جب قربانی کرے گا، تو اس کی نیت کے مطابق قربانی ہوگی۔
یعنی وکیل کے لیے یہ ضروری نہیں کہ وہ موکل کے نام سے تکبیر کہے، بلکہ وکیل کا خود تکبیر کہنا ضروری ہے۔ اگر موکل نے تکبیر کہی اور وکیل نے ذبح کیا تو یہ تکبیر درست نہیں ہوگی۔
لہذا، قربانی کی نیت موکل کی ہوگی، لیکن عمل اور ذبح کا کام وکیل کرے گا، اور ہر ایک کی اپنی شرائط کے مطابق اس عمل کو انجام دیا جائے گا