جواب): یہ قسم کی رقم عطیہ اور تحفہ کے زمرے میں آتی ہے اور اس کا قرض میں نفع کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے؛ کیونکہ کھاتہ کھولنے میں اس معاہدے کی اصل میں کوئی اضافی رقم نہیں رکھی گئی ہوتی۔ مزید یہ کہ سود پر پابندی کی قاعدہ کے مطابق وہ ہوتا ہے جب نفع کسی قرض سے مشروط ہو، نہ کہ کسی عطیہ یا تحفے سے۔ چونکہ نبی ﷺ نے قرض ادا کرنے کے بعد اضافی تحفہ دیا، جیسا کہ صحیح حدیث میں آیا ہے، اس لئے کھاتہ کھولنے پر بینک سے ملنے والی مراعات لینا جائز ہے۔