View Categories

سوال324: میرے ایک دوست کو ایک ریسٹورنٹ میں برتن دھونے کی نوکری کا پیشکش ہوئی ہے۔ اس دوست کو اس کام کے بارے میں شک ہے، خاص طور پر اس وجہ سے کہ اسے حرام چیزوں جیسے شراب اور خنزیر کے برتن دھونا ہوں گے۔ وہ اس کام کو ناپسند کرتا ہے کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ وہ ان برتنوں کو دھو کر ان کا دوبارہ استعمال کروا رہا ہے جو حرام ہیں۔ اس نوکری کا کیا حکم ہے؟

جواب:
برتن دھونا اصل میں جائز کام ہے، بلکہ یہ صفائی کے عمل کی ترغیب دینے والا ہے۔ اگر وہ برتن حرام یا ناپاک چیزوں سے آلودہ ہیں، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ اس کی مثال چمڑے کے سنار کے کام کی طرح ہے، جو مردار جانور کی کھال کو دابھتا ہے، حالانکہ وہ نجس ہوتا ہے جب تک کہ وہ دباغت سے پاک نہ ہو جائے۔
جہاں تک بات ہے کہ یہ برتن دوبارہ حرام چیزوں کے لیے استعمال ہوں گے، تو یہ اس کی ذمہ داری نہیں ہے۔ اس کا کام صرف صفائی کا ہے، اور استعمال کرنے والا شخص ہے جو ان برتنوں کو حلال یا حرام مقصد کے لیے استعمال کرتا ہے، نہ کہ دھونے والا۔
اس طرح، برتن دھونا ایک ضروری صفائی کا کام ہے، اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔