View Categories

سوال:68 کیا زکوة کی رقم کو مادی معاونت کی شکل میں تقسیم کرنا جائز ہے، جیسے کھانے پینے کی چیزیں یا گھر کے ضروری آلات خریدنا، جیسے کہ واشنگ مشین، اگر ہمیں معلوم ہو کہ فقیر اپنی رقم کو صحیح طور پر استعمال نہیں کرے گا؟

جواب:

اصل یہ ہے کہ زکوة مستحق کو دی جائے، اور انہیں مال یا چیز کی ملکیت دی جائے تاکہ وہ اپنی ضروریات کے مطابق استعمال کر سکیں، کیونکہ وہ اپنی حاجت سے زیادہ واقف ہیں۔ لیکن اگر ہمیں یہ معلوم ہو کہ مستحق زکوة کے پیسوں کو حرام چیزوں میں خرچ کر سکتا ہے، یا ان ضروریات میں نہیں لگائے گا جن میں پیسہ صرف کرنا چاہیے، جیسے اپنے بچوں اور بیوی کی کفالت، یا کھانے پینے اور دواؤں کی ضروریات، تو اس صورت میں سادات احناف کے مکتب فکر کے مطابق جائز ہے کہ ہم انہیں زکوة کی رقم سے چیزیں خرید کر دیں، جیسے ان کے گھر کے لیے کھانا، رہائش کی ضروریات، یا دوائی۔تاہم، یہ جائز نہیں ہے کہ ہم زکوة کی رقم سے کوئی منفعت حاصل کریں، جیسے ڈاکٹر کو مستحق سے اس کی خدمات کی اجرت دینا، یا مؤجر کو زکوة کے بدلے رہائش کی کرایہ دینا، کیونکہ اس صورت میں مزکی (زکوة دینے والے) کو منفعت حاصل ہو گی، جو کہ جائز نہیں ہے۔