جواب:
جی ہاں، بھائی نے جو بات کی ہے، وہ بحث کا اصل مرکز ہے۔ لیکن میرا خیال ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے جاہ اور حق کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے، کیونکہ نبی ﷺ کا حق اور جاہ دونوں مسلم ہیں، اور ان کا انکار کوئی نہیں کرتا۔
جس بھائی نے بخاری اور مسلم کی اس حدیث سے استدلال کیا ہے، جو حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
"میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ گدھے پر سوار تھا، جس کا نام عُفَیر تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اے معاذ! کیا تم جانتے ہو کہ اللہ کا بندوں پر کیا حق ہے اور بندوں کا اللہ پر کیا حق ہے؟ میں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ کا بندوں پر حق یہ ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں۔ اور بندوں کا اللہ پر حق یہ ہے کہ وہ ان کو عذاب نہ دے جو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے۔”
حضرت معاذ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں لوگوں کو خوشخبری نہ دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: "انہیں یہ خوشخبری نہ دو کہ وہ اسی پر بھروسہ کرنے لگیں۔”
اس حدیث سے بھائی نے یہ سمجھا کہ اس ترکیب کا مطلب "حصر” (یعنی بندوں پر اللہ کا صرف یہی حق ہے) اور "قصر” (یعنی اللہ پر بندوں کا صرف یہی حق ہے) ہے۔ لیکن یہ فہم قرآن و سنت کے ظاہر کے خلاف ہے۔
وضاحت:
اگر کوئی یہ سمجھے کہ بندوں پر اللہ کا صرف یہی حق ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں، اور اللہ پر بندوں کا حق صرف یہ ہے کہ وہ عذاب نہ دے، تو یہ غلط ہے۔ قرآن میں کئی مقامات پر ایسے "حقوق” ذکر کیے گئے ہیں جو اللہ نے اپنی ذات پر لازم کر لیے ہیں:
- قرآن سے دلائل:
- اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"اور ہم پر یہ لازم ہے کہ ہم مومنوں کی مدد کریں۔” (الروم: 47) - اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"جیسے ہم نے پہلی بار پیدا کیا، اسی طرح دوبارہ لوٹائیں گے۔” (الأنبیاء: 104) - اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"جو شخص اللہ کی راہ میں ہجرت کرے گا، وہ زمین میں پناہ اور کشادگی پائے گا۔ اور جو اپنے گھر سے اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کے لیے نکلے اور راستے میں فوت ہو جائے، تو اس کا اجر اللہ پر لازم ہے۔” (النساء: 100)
- اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
- احادیث سے دلائل:
- ترمذی، بیہقی اور احمد کی روایت:
"تین قسم کے افراد پر اللہ کی مدد لازم ہے: (1) وہ مجاہد جو اللہ کے راستے میں جنگ کر رہا ہو، (2) وہ غلام جو اپنی آزادی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہو، اور (3) وہ نکاح کرنے والا جو عفت و پاکدامنی چاہتا ہو۔”
(ترمذی نے اسے حسن قرار دیا اور البانی نے اس کی موافقت کی۔) - مظلوم کی دعا کے بارے میں حدیث:
"اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ‘میری عزت اور جلال کی قسم! میں ضرور تیری مدد کروں گا، خواہ کچھ وقت بعد ہی کیوں نہ ہو۔'”
- ترمذی، بیہقی اور احمد کی روایت:
نتیجہ:
یہ تمام دلائل ثابت کرتے ہیں کہ ایسی کئی چیزیں ہیں جنہیں اللہ نے اپنی ذات پر لازم کیا ہے۔ لہذا، مذکورہ حدیث میں کسی بھی قسم کا "حصر” (یعنی بندوں کا اللہ پر صرف ایک حق ہے) ثابت نہیں ہوتا۔ اللہ نے اپنے فضل و کرم سے اپنی ذات پر مختلف امور لازم کیے ہیں، اور یہ اس کی رحمت اور حکمت کا حصہ ہے