View Categories

سوال385:آپ کی فضیلت اس قول پر کیا تبصرہ کرتی ہیں: بنکوں میں ودیعت (جمع شدہ رقم) اگر اس کا اصل سرمایہ ہر حالت میں محفوظ ہو اور اس پر مالک کو پہلے سے طے شدہ ایک مخصوص رقم ملتی ہو، تو یہ ربا قرض کے مفہوم پر پوری اترتی ہے، چاہے اسے کسی بھی نام سے کیوں نہ پکارا جائے؟”

جواب:

صرف ضمان کا وجود پیسوں کو قرض نہیں بناتا، اور اس کی چند مثالیں ہیں:
١- عقد کفالت:
یہ ضمانت دینے والے کی ذمہ داری کو مضمون کے ذمہ داری کے ساتھ جوڑنے کا معاہدہ ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں کفیل کو مضمون کے ذمہ میں ضمانت کا التزام ہوتا ہے، اور وہ اس کی ذمہ داری کے ساتھ مشغول ہوتا ہے جیسے کہ مضمون کی ذمہ داری ہوتی ہے، اور یہ قرض کے مترادف نہیں ہے۔
٢- عقد بیع:
اس میں خریدار کو مال کی منتقلی اور بیچنے والے کو قیمت کی ادائیگی ہوتی ہے، اور دونوں فریقوں کا مال عیب سے پاک ہوتا ہے اور کوئی بھی فریق اپنے مال کا حق نہیں کھوتا۔ اگر اس میں کوئی خلل آ جائے تو اس کا ذمہ دار وہ شخص ہوتا ہے جس کی طرف سے خرابی آئی ہو، اور یہ قرض کے مترادف نہیں ہے۔
٣- مال سلم کا ضمانت۔
٤- کرایے کی مال کی ضمانت۔
اور اس کے علاوہ بھی کئی مثالیں ہیں
اسی طرح بعض قسم کے مالوں کا ضمانت محض زیادتی اور غفلت کی وجہ سے قرض نہیں بناتا، ان میں شامل ہیں:
١- مال امانت
٢- مال رہن
٣- مال مضاربت
٤- مال وکالت
اور دیگر وہ مال جو زیادتی کی وجہ سے ضمانت میں آتے ہیں۔
لہذا، صرف ضمانت کا وجود پیسوں کو قرض نہیں بناتا، اور نہ ہی یہ ربوی مال بناتا ہے۔”