اور پھر ان کو اتار دے، تو کیا اس کا وضو ٹوٹ جائے گا یا وہ طہارت پر باقی رہے گا؟
اسی طرح، اگر ہم اس وقت جرابیں پہنے ہوئے ہیں اور ان کے اوپر جوتا یا بوٹ بھی پہنا ہوا ہے، اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں، ہم جوتا کئی بار اتارتے ہیں جبکہ جرابیں پورا دن پہنی رہتی ہیں، تو کیا بہتر ہے کہ جرابوں پر مسح کیا جائے یا جوتے پر؟
(جواب):
پہلا نکتہ: سنت کی دلائل سے ثابت ہے کہ موزے یا اس کے قائم مقام چیزوں پر مسح جائز ہے، بشرط یہ کہ وہ قبولیت کی شرائط پر پورا اتریں:
- بخاری اور دیگر کتب میں مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
فرماتے ہیں کہ میں ایک رات نبی کریم ﷺ کے ساتھ سفر میں تھا، میں نے آپ کے لئے پانی کا برتن پکڑا، تو آپ نے اپنا چہرہ دھویا، اپنے بازو دھوئے اور اپنے سر کا مسح کیا، پھر میں نے آپ کے موزے اتارنے کا ارادہ کیا، تو آپ نے فرمایا:
"انہیں چھوڑ دو، کیونکہ میں نے انہیں پاکی کی حالت میں پہنا تھا۔”
چنانچہ آپ نے ان پر مسح کیا۔
اس پر یہ اعتراض نہیں کیا جا سکتا کہ یہ حکم سورہ مائدہ کی آیت کے ذریعے منسوخ ہو گیا ہے، کیونکہ صحیح بخاری اور مسلم میں جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ پیشاب کرنے کے بعد وضو کرتے اور موزوں پر مسح کرتے۔ ان سے پوچھا گیا: "آپ ایسے کرتے ہیں؟” انہوں نے کہا: "ہاں، میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا۔”
ابراہیم (نخعی) نے فرمایا: "صحابہ کو یہ حدیث پسند تھی، کیونکہ جریر کا اسلام سورہ مائدہ کے نزول کے بعد ہوا تھا۔”
دوسرا نکتہ: جرابوں پر مسح کے لئے شرائط:
- جرابیں پاؤں اور ٹخنوں کو مکمل طور پر ڈھانپتی ہوں۔
- اتنی موٹی ہوں کہ ان پر چلنا عام طور پر ممکن ہو۔
- پاؤں پر ثابت ہوں، یعنی آسانی سے اتر نہ جائیں۔
- پاک ہوں اور وضو کی حالت میں پہنی گئی ہوں۔
ہمارے بعض علماء کے مطابق، ان کا جوتے سے مزین ہونا بھی شرط ہے، لیکن صاحبین کے نزدیک یہ ضروری نہیں۔
تیسرا نکتہ: جوتے پر مسح کے لئے شرائط:
- جوتے ٹخنوں سمیت پاؤں کو ڈھانپتے ہوں، جیسا کہ جمہور علماء کا قول ہے۔
مالکیہ اور ابن حزم کے ایک قول کے مطابق، ٹخنوں کے نیچے کٹے ہوئے جوتوں پر بھی مسح جائز ہے۔ - جوتے پاک ہوں اور طہارت کی حالت میں پہنے گئے ہوں۔
اگر یہ شرائط جوتوں اور جرابوں میں پائی جائیں، تو مسافر کے لئے تین دن اور راتیں، اور مقیم کے لئے ایک دن اور رات مسح جائز ہے، جیسا کہ سنت سے ثابت ہے۔
چوتھا نکتہ: جراب یا جوتا اتارنے سے وضو ٹوٹنے کا مسئلہ:
علماء نے اس میں مختلف آراء دی ہیں:
- پہلا قول: جوتا یا جراب اتارنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، کیونکہ جوتا یا جراب پاؤں کے مقام پر ہوتا ہے۔ یہ جمہور علماء کا قول ہے۔
- دوسرا قول: جوتا یا جراب اتارنے کے بعد صرف پاؤں دھونا واجب ہے، اور وضو باقی رہے گا۔ یہ امام ابو حنیفہ، امام شافعی اور امام احمد کے ایک قول کے مطابق ہے۔
- تیسرا قول: جوتا یا جراب اتارنے سے وضو نہیں ٹوٹتا، کیونکہ وضو کے ناقض صرف وہی ہیں جو نصوص سے ثابت ہیں، اور ان میں جوتا یا جراب اتارنا شامل نہیں۔
صحابہ سے بھی ایسے عمل کی روایت ملتی ہے، جیسے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا خف اتارنا اور نماز پڑھنا، اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا بھی یہی عمل۔ نیز، مسح کو سر کے مسح سے تشبیہ دی گئی ہے کہ اگر کوئی شخص سر پر مسح کرے اور پھر بال منڈوا لے، تو وضو نہیں ٹوٹتا۔
پانچواں نکتہ:
سوال میں مذکور صورت کے متعلق کہ جوتے یا جراب پر مسح کرنا بہتر ہے؟
اگر صورت حال ایسی ہے کہ جوتا بار بار اتارنا پڑتا ہے، تو اختلاف سے بچنے کے لئے بہتر ہے کہ جراب پر مسح کیا جائے، بشرطیکہ وہ قبولیت کی شرائط پر پوری اترتی ہو۔
ورنہ، اس عالم کی رائے پر عمل کیا جا سکتا ہے جو جوتا یا جراب اتارنے کے بعد وضو کے باقی رہنے کا قائل ہو، حالانکہ ہم اس رائے کو نہیں مانتے۔