View Categories

سوال183):اگر ایک شخص امام بن کر جماعت کے ساتھ نماز پڑھا رہا تھا اور دوران تلاوت فاتحہ میں اس سے کوئی لفظی غلطی ہوگئی، جیسے "الرحمن الرحيم” میں نون کو تاء میں بدلنا، اور اس غلطی کو نہ خود امام نے محسوس کیا اور نہ بعد میں اس نے اسے یاد کیا، اور کسی نے نماز کے بعد اس پر اعتراض کیا کہ اس کی نماز اور تمام جماعت کی نماز باطل ہوگئی کیونکہ فاتحہ میں ایک حرف کی غلطی نماز کو باطل کرتی ہے، تو اس دعویٰ کی صحت کیا ہے اور امام اور مقتدیوں کی نماز کا کیا حکم ہے؟

جواب):
پہلا:

 جیسا کہ ہم نے پچھلے فتاویٰ میں ذکر کیا، قرآن میں لحن (غلط تلفظ) کے بارے میں مختلف فقہاء کا اختلاف ہے، اور اس میں اصل مسئلہ یہ ہے کہ غلطی نے معنی میں تبدیلی کی ہو یا نہیں۔
دوسرا:
 اس صورت میں امام نے غلطی نادانستہ طور پر کی تھی، اور اس سے جو لفظ نکلا تھا وہ معنی کے خلاف نہیں تھا، بلکہ صرف ایک حرف کی تبدیلی تھی۔ لہذا امام کی اور اس کے پیچھے نماز پڑھنے والے تمام مقتدیوں کی نماز درست ہے، اور کسی کو بھی نماز دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ بات متاخرین احناف اور مالکیہ کے صحیح قول کے مطابق ہے۔