جواب:
رات کے وقت نفل نماز پڑھنا عشاء کی نماز کے بعد سے لے کر فجر تک جائز ہے، چاہے یہ وتر کے بعد ہو یا اس سے پہلے۔
نبی ﷺ سے بھی قولاً اور فعلاً یہ اجازت ثابت ہے:
حدیث مسلم:
ابو سلمہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی ﷺ کی نماز کس طرح ہوتی تھی؟ تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: "نبی ﷺ تیرہ رکعتیں پڑھتے، آٹھ رکعتیں پڑھ کر وتر پڑھتے، پھر دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے، اور جب رکوع کرنے کے لئے کھڑے ہوتے، تو رکوع کرتے، پھر صبح کے اذان اور اقامت کے درمیان دو رکعتیں پڑھتے"۔
حدیث ابن حبان:
ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سفر میں فرمایا: "اگر تم میں سے کوئی وتر پڑھنے کے بعد دو رکعتیں پڑھے، اور اگر جاگ جائے تو یہ دو رکعتیں اس کے لئے ہوں گی"۔یہ جواز تراویح کے بعد نفل پڑھنے کے بارے میں ہے، اور احناف، شافعیہ، حنبلیہ، اور ابن حزم جیسے علما نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ وتر کے بعد نفل پڑھنا جائز ہے، اور بعض نے تو اسے مستحب بھی قرار دیا ہے، خاص طور پر مسافروں کے لئے۔
جہاں تک حدیث "آخر رات میں اپنی نماز کا اختتام وتر سے کرو” کی بات ہے، یہ استحباب کے طور پر ہے، جس کا مقصد لوگوں کو وتر کی اہمیت اور اس کے ساتھ ختم کرنے کی ترغیب دینا ہے۔