View Categories

سوال196): وقت امساك کے بارے میں جو اذان سے پہلے کچھ وقت رکھا جاتا ہے، اس کا کیا اصل ہے؟ کیونکہ اصل تو یہ ہے کہ فجر کے طلوع ہونے کا یقین ہو

جواب):
اول، رمضان میں مفطرات سے رکنے کا اصل حکم قرآن و سنت سے ہے، جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{ اور کھاؤ پئو یہاں تک کہ تمہیں صبح کا سفید دھاگہ، یعنی فجر کی روشنی، سیاہ دھاگے سے واضح طور پر تمیز ہو جائے } [بقرة: 187]
اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی اذان کو بھی اس مقصد کے لیے استعمال کیا جاتا تھا کہ لوگوں کو فجر کے قریب آنے کا پتا چلے، اور ان کی اذان فجر سے تقریبا پچاس منٹ پہلے ہوتی تھی۔

دوسرا ، وقت امساك کا جو اضافی دس منٹ یا کچھ وقت پہلے رکھا جاتا ہے، وہ صرف احتیاطی تدبیر ہے تاکہ لوگ فجر کی اذان سے پہلے کھانے پینے سے رک جائیں۔ یہ شرعی طور پر ضروری نہیں ہے، اور یہ مختلف علاقوں میں مختلف طریقوں سے ہوتا ہے، جیسے کہ کبھی اذان سے پہلے آواز یا ڈھول وغیرہ کے ذریعے اطلاع دی جاتی ہے۔درست بات یہ ہے کہ وقت امساك وہی ہے جو اذان فجر کے وقت ہوتا ہے۔