ا
جواب):
سب سے پہلے، مسجد نبوی میں عمرہ کا کوئی تصور نہیں ہے، کیونکہ عمرہ صرف مسجد حرام میں مکہ مکرمہ میں ہوتا ہے۔ جو چیز مسجد نبوی میں کی جا سکتی ہے وہ نماز ہے، اور نبی اکرم ﷺ کی قبر مبارک پر سلام عرض کرنا اور روضہ شریف کی زیارت کرنا ہے۔
دوسرا: جب ایک عورت کو حیض آ جائے تو اس پر مسجد میں داخل ہونا حرام ہو جاتا ہے، سوائے اس صورت میں جب وہ مسجد کے اندر سے گزر رہی ہو۔ اس کے علاوہ اس کے لیے مسجد میں ٹھہرنا بھی جائز نہیں، چاہے وہ نماز کے بغیر ہو۔ یہ تمام چاروں مذاہب کا متفقہ رأی ہے، اور اس پر دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: { اے ایمان والو! جب تک تمہیں ہوش نہ ہو، نماز کے قریب نہ جاؤ اور نہ ہی جنبی حالت میں رہو، سوائے اس کے جو راستے سے گزر رہا ہو، یہاں تک کہ تم غسل کر لو } [نساء: 43]۔ حیض جنابت سے زیادہ سخت ہے کیونکہ اس میں خون کا اخراج ہوتا ہے۔
اس پر مزید دلیل حدیث ام عطیہ رضی الله عنها ہے جو عید کی نماز کے بارے میں آئی ہے: « اور حیض والی عورتوں کو مسلمانوں کے نماز پڑھنے کی جگہ سے الگ رہنے کا حکم دیا گیا۔ » [متفق عليه]، یعنی حیض کو مسلمانوں کے نماز پڑھنے کی جگہ سے الگ رہنے کا حکم دیا گیا۔
اس کے علاوہ ابو داود میں ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: «فَإِنِّي لَا أُحِلُّ المَسْجِدَ لِحَائِضٍ وَلَا جُنُبٍ»، یعنی میں حیض اور جنابت والی حالت میں مسجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتا۔
لہذا، اس عورت کے لیے مسجد یا روضہ شریف میں ٹھہرنا جائز نہیں، تاہم اگر وہ قبر شریف کے قریب سے گزرے اور سلام پیش کرے تو یہ جائز ہے، بشرطیکہ وہ بیٹھے نہ۔ وہ مسجد کے صحن میں بیٹھ سکتی ہے جب صفوں کے درمیان وقت نہ ہو۔