جواب:
پہلا: اصل یہ ہے کہ اگر شوہر نے ماں سے شادی کی ہو، تو وہ بیٹی سے ہمیشہ کے لیے حرام ہو جائے گی، کیونکہ قرآن مجید میں ہے:
"تم پر اپنی ماؤں سے نکاح حرام کر دیا گیا ہے اور اپنی بیٹیوں سے بھی” [نساء: 23]۔
اس کے مطابق، اگر مرد نے ماں سے صحیح نکاح کیا ہے، تو بیٹی ہمیشہ کے لیے حرام ہو جائے گی۔ کچھ علماء جیسے احناف اور حنابلہ کے مطابق، اگر مرد نے ماں سے زنا بھی کیا ہو تو بیٹی ہمیشہ کے لیے حرام ہو جاتی ہے، جب کہ شافعیہ کا کہنا ہے کہ صرف صحیح نکاح کے ذریعے ہی ماں سے تعلق قائم ہونا ضروری ہے۔
دوسرا: محارم کے ساتھ لباس میں نرمی اور خلوت کی اجازت اس بات پر منحصر ہے کہ فتنے کا خطرہ نہ ہو۔ محرمیت بذات خود کافی نہیں ہے، بلکہ فتنے سے بچاؤ ضروری ہے۔ اس کی مثال ایسے تمام مواقع پر آتی ہے جہاں محارم ایک ساتھ سفر کرتے ہیں یا ایک ہی جگہ رہتے ہیں، یا کوئی معیاری خلوت ہوتی ہے۔ اس صورت میں اگر فتنے کا خوف نہ ہو تو محارم کے ساتھ عام طور پر برتاؤ کیا جا سکتا ہے۔
تیسرا: محارم کے ساتھ تعلقات میں سب کی حیثیت ایک جیسی نہیں ہوتی۔ جیسے ماں اور بیٹی کا تعلق شرعاً محفوظ ہوتا ہے، اسی طرح بہن اور بھائی کا بھی تعلق محفوظ ہوتا ہے۔ لیکن شوہر کی بہن کے ساتھ تعلق مختلف ہوتا ہے، اس کا حجاب ضروری ہے۔
لہذا: بیٹی کو اپنے والد کے علاوہ شوہر کی موجودگی میں کم لباس میں نہیں آنا چاہیے، اور وہ شوہر کے ساتھ خلوت میں نہ رہے جب تک کہ فتنے کا کوئی خطرہ نہ ہو، یا کوئی ایسا سبب نہ ہو جیسے شوہر کی عمر زیادہ ہو یا وہ بیمار ہو، یا اس کے ساتھ اس کی بیٹیاں موجود ہوں۔