View Categories

سوال274::ایک طویل عرصہ پہلے، تقریباً دس سال پہلے، میں نے مصر میں ایک شخص کے ساتھ معاملہ کیا تھا، اور اس نے میرے لیے جو کاکام کیا تھا اس کی اجرت باقی تھی۔ بدقسمتی سے کچھ حالات پیدا ہوئے جس کی وجہ سے میں اس کی اجرت ادا نہیں کر سکا اور سفر کر گیا۔ میں نے کوشش کی کہ اس تک پہنچ سکوں لیکن حال ہی میں پتہ چلا کہ وہ وفات پا چکا ہے۔ سوال یہ ہے کہ: کیا مجھے اس کی اجرت ورثاء کو دینی چاہیے یا میں صدقہ کر دوں؟ اور کیا مجھے اس رقم کا حساب موجودہ کرنسی کی قدر کے مطابق کرنا چاہیے؟

جواب:
سب سے پہلے، اس شخص کی اجرت آپ پر ایک قرض ہے جو واجب الادا ہے، چاہے وہ شخص خود لے یا اس کے ورثاء لے۔ اس کا دلیل حدیث "تین آدمیوں” سے ہے، جو معروف ہے۔
دوسرے نمبر پر، اگر وقت گزر جائے یا کرنسی کی قیمت میں فرق آ جائے، تو واجب یہ ہے کہ آپ اس کی قیمت کا حساب کریں، نہ کہ صرف اصل مال کا۔ یہ اصول تمام مالی واجبات پر لاگو ہوتا ہے جیسے عورت کا مہر، طویل عرصے تک غصب شدہ مال یا طویل عرصے تک معطل قرض۔
لہذا، آپ کو اس کی اجرت کی قیمت سونے کے حساب سے اس کے وقت میں لگانی چاہیے اور اس کے بعد آپ کو سونے کی موجودہ قیمت کے مطابق وہ رقم ادا کرنی چاہیے۔