جواب):
پہلا:
عربون کے بارے میں حنابلہ نے اسے جائز قرار دیا ہے جب معاہدہ مکمل ہو چکا ہو، جب کہ دیگر فقہاء نے اس کو ناجائز سمجھا ہے کیونکہ وہ لوگوں کے مال کو بغیر حق کے کھانے کے مترادف ہے، تاہم صحیح رائے کے مطابق عربون جائز ہے۔
دوسرا:
کرنسی کی قیمت میں فرق صرف اس صورت میں اہمیت رکھتا ہے جب یہ فرق بہت بڑا ہو، جیسے کہ اگر قیمت میں ایک تہائی سے زیادہ کمی آ چکی ہو، تو اس صورت میں معاہدے کے وقت کی قیمت کو واپس کیا جائے گا، جو سونے کی قیمت یا اصل قیمت کے مطابق ہو گا۔ اگر فرق کم ہو، تو صرف قیمت کی مثل (یعنی موازنہ) پر غور کیا جائے گا۔اس میں ایک مثال یہ ہو سکتی ہے کہ اگر شادی کے موقع پر لڑکی کا مقرر کردہ مہر وقت کے ساتھ اور کرنسی کی قیمت میں فرق کے سبب ایک تہائی سے زیادہ بڑھ جائے، تو پھر اصل قیمت کی ادائیگی ضروری ہوگی، نہ کہ صرف موازنہ۔