View Categories

(سوال6): اگر امام لوگوں کے ساتھ نماز مغرب اور عشاء کو جمع کرتا ہے، تو کیا شخص وِتر نماز فوراً بعد پڑھ سکتا ہے یا عشاء کے وقت کے داخل ہونے کا انتظار کرے گا اور پھر بعد میں پڑھے گا؟ یا کیا کرے؟

(جواب):

 اہل مذاہب کے درمیان وِتر کے وقت کے بارے میں اختلاف ہے، دو اقوال ہیں
پہلا: احناف اور مالکیہ کا خیال ہے کہ یہ عشاء کے اصل وقت سے ہے، یعنی شفق سرخ غروب ہونے کے بعد۔ اور احناف کے نزدیک ان دو نمازوں کو جمع کرنے کا کوئی موقع نہیں ہے، سوائے عرفہ اور مزدلفہ کے، اور اسی طرح جو کچھ "جمع صوری” کہلاتا ہے، یعنی پہلی نماز کو اس کے آخر وقت تک مؤخر کرنا اور دوسری کو اس کے آغاز وقت پر پیش کرنا۔ اس لیے، ان کے نزدیک وِتر کسی صورت میں عشاء کے وقت سے پہلے نہیں ہوگی

۔»

مالکیوں کا نقطہ نظر: مالکیوں نے مغرب اور عشاء کی نمازوں میں جمع و تقدیم کی اجازت دی ہے، لیکن وہ سرخ شفق غروب ہونے سے پہلے وتر کی نماز نہیں پڑھتے، یعنی عشاء کے اصلی وقت میں، کیونکہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور نہ ہی کوئی جماعت ہوتی ہے۔شافعی اور حنبلیوں کا نقطہ نظر: شافعی اور حنبلیوں کے مطابق، جمع کے عذر کی صورت میں وتر کی نماز پڑھنا جائز ہے، لہذا وتر کی نماز عشاء کی نماز کے ساتھ ہوتی ہے چاہے اسے پہلے پڑھا جائے یا بعد میں۔