سورہ الاخلاص کی فضیلت کے بارے میں کئی حدیثیں آئی ہیں، جن میں سے کچھ میں یہ ذکر کیا گیا ہے کہ یہ سورہ قرآن کے ایک تہائی کے برابر ہے، اور ان میں سے بعض حدیثیں یہ ہیں:
- بخاری میں ابو سعید سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کسی کو "قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ” پڑھتے ہوئے سنا اور اسے دہراتے ہوئے سنا۔ جب وہ شخص صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس کا ذکر کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهَا لَتَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ» (قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، یہ سورہ قرآن کے ایک تہائی کے برابر ہے)۔
- مسلم میں ابو الدرداء سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ فِي لَيْلَةٍ ثُلُثَ الْقُرْآنِ؟» انہوں نے کہا: "کیا کوئی تم میں سے یہ نہیں کر سکتا کہ ایک رات میں قرآن کا ایک تہائی پڑھ لے؟” صحابہ نے پوچھا: "کیسے؟” تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «{قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ» (قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ سورہ قرآن کے ایک تہائی کے برابر ہے)۔
امام ابن حجر نے "الفتح” میں اس مسئلے کی تشریح کی اور مختلف وضاحتیں پیش کیں جن میں اہم وضاحتیں یہ ہیں:
- کہ سورہ اخلاص قرآن کے ایک تہائی کے برابر ہے اس کے ثواب میں۔ جو شخص اسے پڑھتا ہے، وہ اس ثواب کا مستحق ہوتا ہے، اور یہ اللہ کی طرف سے اس امت کے لیے ایک انعام ہے۔
- کہ یہ سورہ قرآن کے ایک تہائی کے برابر ہے اس کے معانی میں۔ قرآن کا مقصد تین چیزوں پر مبنی ہے: توحید، احکام، اور خبریں و نصیحتیں۔ سورہ اخلاص میں صرف پہلا موضوع یعنی توحید پر بات کی گئی ہے۔
یہ تمام وضاحتیں اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ سورہ اخلاص اپنی اہمیت اور ثواب کے لحاظ سے قرآن کا ایک تہائی ہے، خاص طور پر توحید کے مسئلے میں۔