جواب
اصل یہ ہے کہ جو شخص عمرہ کے لیے احرام باندھتا ہے، اس پر نیت اور شروع کرنے سے عمرہ فرض ہو جاتا ہے، اور اس کے لیے کسی بھی حالت میں اس عبادت کو چھوڑنا جائز نہیں، مگر کسی عارضی حالت کی وجہ سے۔ اور اس پر فدیہ لازم آتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {ﮱ ﯓ ﯔ ﯕ} [البقرہ: 196]۔
جو شخص کسی بیماری یا کسی اور عذر کی وجہ سے عمرہ مکمل نہیں کر سکا، وہ "محصر” (رک جانے والا) شمار ہوتا ہے، اور اس کو تحلل کرنے کی اجازت ہے، اور اس پر تحلل کی فدیہ ہے، جو کہ مکہ میں ایک بکری ذبح کرنا ہے۔
اگر اس خاتون نے مکہ میں اپنی رہائش کے دوران احرام کی حالت کو کسی طرح سے توڑا نہیں، اور عمرہ کیے بغیر مکہ سے روانہ ہو گئیں، پھر واپس آ کر حلق کیا، تو ان پر "دم ہدی” (ذبح کرنے کا فدیہ) لازم آتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {ﯗ ﯘ ﯙ ﯚ ﯛ ﯜ ﯝ} [البقرہ: 196]۔
اگر وہ غریب ہیں اور ہدی کے لیے رقم نہیں رکھ سکتیں، تو ان پر اس کی فدیہ نہیں ہے، کیونکہ ان کے لیے یہ معاف ہے۔