جواب):
پہلا: جو شخص ظہر کی نیت سے دو رکعتیں پڑھ کر امام کے ساتھ عصر کی آخری رکعت میں شامل ہو کر عصر کی نماز چار رکعتیں پڑھتا ہے، اس کا عمل درست ہے۔ اس نے تمام مذاہب کے مطابق درست طریقہ اپنایا، خاص طور پر احناف، مالکیہ، اور حنابلہ کے مسلک کے مطابق جنہوں نے پانچ وقت کی نمازوں میں ترتیب کی پابندی کو ضروری قرار دیا ہے۔
دوسرا: جو شخص ظہر کی نیت سے دو رکعتیں پڑھ کر امام کے ساتھ عصر کی نماز میں صرف دو رکعتیں پڑھتا ہے، اس کی نماز غلط ہوگئی اور اسے دوبارہ پڑھنی ہوگی۔ کیونکہ اس نے نماز کو مکمل کرنے کے رکن کو چھوڑا اور نبی ﷺ کا فرمان ہے: « بیشک امام اس لیے مقرر کیا گیا ہے تاکہ اس کی پیروی کی جائے، پس تم اس سے اختلاف نہ کرو »، اور امام نے مکمل نماز پڑھی، تو اسی طرح مقتدی کو بھی مکمل نماز پڑھنی چاہیے۔
تیسرا:
جو شخص امام کے ساتھ عصر کی نماز چار رکعتیں پڑھ کر پھر ظہر قضاء کی نماز دو رکعتیں قصر کر کے پڑھتا ہے، اس کی نماز شافعیہ کے مسلک کے مطابق درست ہے، کیونکہ شافعیہ کے مطابق متابعت ضروری نہیں۔ تاہم حنابلہ کے مطابق یہ مسئلہ مختلف ہے، اور حنفیہ و مالکیہ کے مطابق متابعت ضروری ہے۔
چوتھا:
جو شخص امام کے ساتھ ظہر کی نماز قصر کر کے پڑھتا ہے اور پھر امام کے ساتھ عصر کی نماز کے لئے الگ ہو کر سلام پھیرتا ہے، اس کا عمل غلط ہے۔ کیونکہ امام سے پہلے سلام پھیرنا جائز نہیں ہے، اس طرح اس کی نماز دونوں ظہر اور عصر کی درست نہیں رہی۔
لہذا، چوتھے شخص کو اپنی نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی کیونکہ اس نے امام سے پیچھے ہٹ کر سلام پھیر دیا، جس سے اس کی نماز بے اتباع ہوئی۔